معارف القرآن از مفتی شفیعؒ
by Maktaba Tul Ishaat
Maarif ul Quran Urdu Mufti Shafi (R.A)
App Name | معارف القرآن از مفتی شفیعؒ |
---|---|
Developer | Maktaba Tul Ishaat |
Category | Education |
Download Size | 120 MB |
Latest Version | 6 |
Average Rating | 0.00 |
Rating Count | 0 |
Google Play | Download |
AppBrain | Download معارف القرآن از مفتی شفیعؒ Android app |
معارف القرآن مفتی محمد شفیع عثمانی کی اردو تفسیر قرآن ہے۔ اس میں مفتی صاحب نے اپنے طور پر کوئی ترجمہ نہیں کیا، بلکہ مولانا محمود الحسن کا ترجمہ ہی اختیار کیا ہے۔ ان کے نزدیک ترجمہ تفسیر سے زیادہ نازک معاملہ ہے اور چونکہ سلف کا ترجمہ موجود ہے، اس لیے اس کی ضرورت نہیں کہ کوئی نیا ترجمہ کیا جائے۔ تفسیر میں انھوں نے سب سے پہلے لغت کے مسائل پر توجہ دی ہے، پھر خلاصۂ تفسیر کے تحت مختصراً قرآن کی تفسیر بیان کر دی ہے۔ (عالمی مذہبی سکالر/رائٹر خالدزبیر جالندہری)
خریدنے کے لیے رابطہ کریں: 03054248990
معارف القرآن کی چند خصوصیات
مصنف موصوف کے پیش نظر یہ تھا کہ عوام جو علمی اصلاحات سے واقف اور دقیق مضامین کے متحمل نہیں ہیں وہ بھی قرآن کریم کو اپنے حوصلے کے مطابق سمجھ سکیں، اس لیے تفسیر کو لکھتے ہوئے اس کی پوری رعایت کی گئی ہے کہ فنی اصطلاحات، دقیق بحثیں اور غیر معروف ومشکل الفاظ سے گریز کیا جائے، تفسیر میں سلف صالحین کی تفسیروں پر اعتماد کیا گیا ہے اور بے سندباتوں سے احتراز کیا گیا ہے؛ چنانچہ جگہ بہ جگہ صحابہ وتابعین کے تفسیری اقوال اور متقدمین کی تفسیری کتب سے استفادہ کرکے ان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ لطائف ومعارف کے ضمن میں متاخرین میں سے مستند مفسرین کے مضامین بھی لیے گئے ہیں، خصوصاً ایسے مضامین جو اللہ تعالی اور اس کے رسولﷺ کی عظمت ومحبت کو بڑھاتے ہوں اور ان کی وجہ سے اعمال صالحہ انجام دینے کی تحریک ہوتی ہو، متن قرآن کے ترجمہ میں حکیم الامت اشرف علی تھانوی اور شیخ الہند کے ترجموں پر اعتماد کیا گیا ہے، ترجمہ کے بعد مکمل تفسیر وتشریح سے پہلے خلاصہ تفسیر لکھ دیا گیا ہے جو اشرف علی تھانویؒ کی تفسیر بیان القرآن سے ماخوذ ہے، اسے آیات پر مختصر نوٹ کہا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی مشغول آدمی اتنا ہی دیکھ لے تو فہم قرآن کے لیے ایک حد تک کافی ہو جائے، آخر میں آیات مندرجہ سے متعلق احکام ومسائل لکھے گئے ہیں، اس میں اس کا التزام کیا گیا ہے کہ صرف وہ احکام ومسائل لیے جائیں جو کسی نہ کسی طرح الفاظ قرآن کے تحت آتے ہوں، احکام ومسائل کا بڑا حصہ تفسیر قرطبی، احکام القرآن للجصاص، احکام القرآن لابن العربی، تفسیرات احمدیہ، تفسیرمحیط، روح المعانی، روح البیان اور بیان القرآن وغیرہ سے لیا گیا ہے، جن کے حوالہ جات بھی مذکور ہیں، تاہم نئے عہد کے بعض نئے مسائل کا بھی ذکر ہے، قرآن وحدیث اور مجتہدین کرام کے اُصول کو پیش نظر رکھا گیا ہے اور جس طرح مسائل واحکام میں متقدمین نے اپنے اپنے عہد کے فرقوں اور اس زمانہ کے مسائل کو اہمیت دی ہے۔
خریدنے کے لیے رابطہ کریں: 03054248990
معارف القرآن کی چند خصوصیات
مصنف موصوف کے پیش نظر یہ تھا کہ عوام جو علمی اصلاحات سے واقف اور دقیق مضامین کے متحمل نہیں ہیں وہ بھی قرآن کریم کو اپنے حوصلے کے مطابق سمجھ سکیں، اس لیے تفسیر کو لکھتے ہوئے اس کی پوری رعایت کی گئی ہے کہ فنی اصطلاحات، دقیق بحثیں اور غیر معروف ومشکل الفاظ سے گریز کیا جائے، تفسیر میں سلف صالحین کی تفسیروں پر اعتماد کیا گیا ہے اور بے سندباتوں سے احتراز کیا گیا ہے؛ چنانچہ جگہ بہ جگہ صحابہ وتابعین کے تفسیری اقوال اور متقدمین کی تفسیری کتب سے استفادہ کرکے ان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ لطائف ومعارف کے ضمن میں متاخرین میں سے مستند مفسرین کے مضامین بھی لیے گئے ہیں، خصوصاً ایسے مضامین جو اللہ تعالی اور اس کے رسولﷺ کی عظمت ومحبت کو بڑھاتے ہوں اور ان کی وجہ سے اعمال صالحہ انجام دینے کی تحریک ہوتی ہو، متن قرآن کے ترجمہ میں حکیم الامت اشرف علی تھانوی اور شیخ الہند کے ترجموں پر اعتماد کیا گیا ہے، ترجمہ کے بعد مکمل تفسیر وتشریح سے پہلے خلاصہ تفسیر لکھ دیا گیا ہے جو اشرف علی تھانویؒ کی تفسیر بیان القرآن سے ماخوذ ہے، اسے آیات پر مختصر نوٹ کہا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی مشغول آدمی اتنا ہی دیکھ لے تو فہم قرآن کے لیے ایک حد تک کافی ہو جائے، آخر میں آیات مندرجہ سے متعلق احکام ومسائل لکھے گئے ہیں، اس میں اس کا التزام کیا گیا ہے کہ صرف وہ احکام ومسائل لیے جائیں جو کسی نہ کسی طرح الفاظ قرآن کے تحت آتے ہوں، احکام ومسائل کا بڑا حصہ تفسیر قرطبی، احکام القرآن للجصاص، احکام القرآن لابن العربی، تفسیرات احمدیہ، تفسیرمحیط، روح المعانی، روح البیان اور بیان القرآن وغیرہ سے لیا گیا ہے، جن کے حوالہ جات بھی مذکور ہیں، تاہم نئے عہد کے بعض نئے مسائل کا بھی ذکر ہے، قرآن وحدیث اور مجتہدین کرام کے اُصول کو پیش نظر رکھا گیا ہے اور جس طرح مسائل واحکام میں متقدمین نے اپنے اپنے عہد کے فرقوں اور اس زمانہ کے مسائل کو اہمیت دی ہے۔